اتر پردیش کے شاعر اور ادیب
کل: 841
نشور واحدی
حلیم مسلم کالج، کانپور میں بحیثیت مدرس اور معروف صوفی شاعر
بوستان نوابی کے گل سرسبد، دور حاضر کے جدت طراز نعت گو شاعر
نور لکھنوی
نورؔ بجنوری
- پیدائش : بجنور
- سکونت : اسلام آباد
نظام الدین اؤلیا
ہندوستان کے ممتاز صوفی اور امیر خسرو کے پیرو مرشد
- سکونت : کانپور
نیاز فتح پوری
ممتاز ترین علمی اور ادبی شخصیت۔ شاعری، فکشن اور تراجم کے علاوہ علمی نوعیت کی کئی اہم کتابیں تصنیف کیں۔ اپنے وقت کے مقبول ادبی جریدے ’نگار‘ کے مدیر رہے۔
نثار اکبرآبادی
بیدم وارثی کے استاد محترم اور حضرت شاہ اکبر داناپوری کے ممتاز مرید و خلیفہ اور نامور شاگرد
نثار احمد فاروقی
معروف اسکالر اور صوفی علوم کے لئے مشہور
نکہت سہسوانی
سہسوان کے معروف ادیب، مضمون نگار اور شاعرِ مشاق
نہاد سندیلوی
مختلف علوم و فنون کے ماہر اور بہترین شخصیت کے مالک
نظم طبا طبائی
- پیدائش : لکھنؤ
سید حیدر علی نام، نظمؔ تخلص، 1853ء میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ بہت محنت اور توجہ سے تعلیم حاصل کی۔ نوجوانی ہی میں علمیت کا ایسا چرچا ہوا کہ شہزادگان اودھ کو تعلیم دینے کی خدمت سپرد ہوئی۔ شاہ اودھ معزول کر کے کلکتہ بھیجے گئے تو یہ بھی ان کے ہمراہ تھے۔ چنانچہ کلکتہ کے مٹیا برج میں قیام رہا۔ وہاں شہزادوں کو پڑھانے کے ساتھ ساتھ ایک عالم سے خود بھی علم حاصل کرتے رہے۔ واجد علی شاہ کے انتقال کے بعد نظام کالج حیدرآباد میں پروفیسر مقرر ہوئے ایک طویل عرصہ کالج کی خدمت کرنے کے بعد وظیفہ کالج حیدرآباد میں پروفیسر مقرر ہوئے۔ ایک طویل عرصہ کالج کی خدمت کے بعد وظیفہ یاب ہوئے اور ولی عہد کو تعلیم دینے کی خدمت سپرد ہوئی۔ حسن کارکردگی کے صلے میں سرکار نظام کی جانب سے نواب حیدر یار جنگ کا خطاب عطا ہوا۔ اسی اثنا میں عثمانیہ یونیورسٹی کا قیام عمل میں آیا اور دارالترجمہ قائم ہوا۔ ارباب اختیار نے نظمؔ کی علمی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے خیال سے ادبی ناظر کی حیثیت سے ان کی خدمات حاصل کیں۔ ذمہ داری یہ کہ نظمؔ تراجم پر نظر ثانی کرتے اور ان کی نوک پلک سنوارتے۔ 1933ء میں ان کا انتقال ہوا۔ مرتے دم تک وہ اردو شعروادب کی خدمت کرتے رہے۔ نظمؔ نے اردو میں نئے انداز کی نظمیں لکھیں اور اس سے بڑھ کر ان کا کارنامہ یہ ہے کہ انگریزی نظموں کے انہوں نے ایسے دلکش ترجمے کیے کہ ان پر ترجموں کا گمان بھی نہیں ہوتا۔ سب سے مشہور ترجمہ گرے کی نظم کا ہے۔ گرے نے ان مرنے والوں کا درد ناک مرثیہ لکھا ہے جو گمنام جیے اور گمنام مرگئے۔ نظمؔ نے مرثیے کا اردو میں ترجمہ کیا اور’گورغربیاں‘ نام دیا۔ اردو میں کوئی اور ترجمہ نہ اس پائے کا موجود ہے، نہ کسی ترجمے نے اتنی شہرت پائی۔ نظم کا آغاز اس طرح ہوتا ہے؎ وداع روز روشن ہے گجر شام غریباں کا چراگاہوں سے پلٹے قافلے وہ بے زبانوں کے قدم کس شوق سے گھر کی طرف اٹھتا ہے دہقاں کا یہ دیرانہ ہے میں ہوں اور طائر آشیانوں کے ان کی زبان سادہ ہے مگر اس سادگی میں غضب کی دلکشی ہے۔ نظم کی تشبیہیں اور استعمارے بھی بڑی جاذبیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے قصیدے بھی لکھے اور ان میں جدت پیدا کی۔ اردو شاعری کی تاریخ میں ان کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا۔
نظیر اکبرآبادی
ممتاز شاعر، جنہوں نے ہندوستانی ثقافت اور تہواروں پر نظمیں لکھیں، ہولی، دیوالی اور دیگر موضوعات پر نظموں کے لئے مشہور
نذیر احمد شاہ
نظر گورکھپوری
دھول پور کے نواب ، شاعر، مصنف اور حضرت شاہ اکبر داناپوری کے مرید و مجاز
نواب رستم علی
ناطق گلاوٹھی
نشتر جائسی
مختلف زبان کے عالم اور افقر موہانی کے شاگرد
نصیرالدین چراغ دہلی
خواجہ نظام الدین اولیا کے مرید اور جانشین
خانقاہ سراجیہ، بنارس کے سجادہ نشیں اور ممتاز محقق و دانشور
نصیرؔ نیازی
خانقاہ نیازیہ بریلی شریف کے معروف صوفی شاعر
نصیر فتح پوری
مختلف فکر و فن کے لئے مشہور
- پیدائش : سنبھل
نسیم احمد فریدی
- پیدائش : سنبھل
نخشب جارچوی
- پیدائش : گوتم بدھ نگر
- سکونت : پاکستان
نجم الدین کابلی
نجم احسن نگرامی
نیر کاکوروی
محسن کاکوروی کے صاحبزادے اور شاگرد
نیرنگ کاکوروی
رسالہ ’’عروض و قافیہ‘‘ کے مصنف جس کی بڑی شہرت تھی۔
- پیدائش : بدایوں
نعیم الدین مرادآبادی
’’صدرالافاضل‘‘ کے نام سے مشہور
- پیدائش : فیروزآباد
- سکونت : فیروزآباد
نادر علی برتر
حاجی وارث علی شاہ کے مرید و خادم خاص