Font by Mehr Nastaliq Web

اپنے سے دور پاتا ہوں اہل نظر کو میں

افقر موہانی

اپنے سے دور پاتا ہوں اہل نظر کو میں

افقر موہانی

اپنے سے دور پاتا ہوں اہل نظر کو میں

سب رکھتے ہیں جلوے کو اور جلوہ گر کو میں

کرتا ہوں یاد لذت زخم جگر کو میں

بھولا نہیں ہوں آپ کی پہلی نظر کو میں

کیسی بہار کیسا نشیمن کہاں کے گل

روتے ہیں بال و پر مجھے اور بال و پر کو میں

جلووں میں گم نظر ہے تو جلوے نظر میں گم

اب کیا کروں گا حاصل ذوق نظر کو میں

ہستی کو اپنی ہستی جاناں میں کر کے گم

کرتا ہوں چاک‌ پردۂ حد نظر کو میں

یا نامہ بر سے پوچھتا افقرؔ تھا حال یار

یا پوچھتا ہوں خیریت نامہ بر کو میں

مأخذ :
  • کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 96)
  • مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے