شکستہ ہستی کا ٹوٹا ہوا سا ساز ہوں میں
شکستہ ہستی کا ٹوٹا ہوا سا ساز ہوں میں
جسے نہ سن سکو وہ دکھ بھری آواز ہوں میں
سنبھل کے طور پہ آنا کلیمِ دل سن لے
تجھے خبر بھی ہے کس کی نگاہِ ناز ہوں میں
کسی کے مجھ کو تصور نے کر دیا ظاہر
کہ خود آئینہ ہوں اور خود آئینہ ساز ہوں میں
خدا کے واسطے رخ سے نقاب اٹھا دیجے
تیرے نیاز سے مدت سے بے نیاز ہوں میں
تلاش کیا میری ہستی کی کر سکے کوئی
کہ راز دارِ حقیقت کا ایک راز ہوں میں
جہاں پہ قدسی بھی سر کو جھکائے بیٹھے ہیں
قسم خدا کی وہی آستانِ ناز ہوں میں
امیرِؔ صابری خواہش نہیں مسیحا کی!
کی اپنے درد کا خود آپ چارہ ساز ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.