کوہ فرقت یہ ننھے دل ہے
کوہ فرقت یہ ننھے دل ہے
ایسے جینے سے موت بہتر ہے
ہم ہیں دل ہے وہ یار دلبر ہے
دلربائی کا ڈر مقرر ہے
کون کہتا ہے وہ ستم گر ہے
جان عاشق ہے روح پرور ہے
پر وہ اٹھتا ہے یار کے رخ سے
اس لئے اپنا ہاتھ دل پر ہے
کچھ پتہ اس کا اب نہیں ملتا
دل کہاں اور کہاں وہ دلبر ہے
ہے حقیق میں مشت خاک انسان
حمد ایزد کہ پاک برتر ہے
بلبلو دیکھو وہ خزاں آئی
اب چمن کی بہار دم بھر ہے
کیا کہوں اپنے دل کی بے تابی
رات بھاری ہے دن بھی پتھر ہے
وہ جو روٹھے ہیں بے سبب مجھ سے
یہ مری خوبی مقدر ہے
مرحبا کیا غزل لکھی ہے بشیرؔ
بزم میں واہ ہر زباں پر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.