Font by Mehr Nastaliq Web

تمنا دو دلوں کی ایک ہی معلوم ہوتی ہے

کامل شطاری

تمنا دو دلوں کی ایک ہی معلوم ہوتی ہے

کامل شطاری

تمنا دو دلوں کی ایک ہی معلوم ہوتی ہے

اب ان کی ہر خوشی اپنی خوشی معلوم ہوتی ہے

دلوں پر سب کے اک افسردگی معلوم ہوتی ہے

تری محفل میں یہ کس کی کمی معلوم ہوتی ہے

سمجھ کی چال چل جاتا ہے دیوانہ محبت کا

بظاہر وہ بھی اک دیوانگی معلوم ہوتی ہے

بجا ہنستا ہے گر ہنستا ہے کوئی میرے جینے پر

مجھے خود زندگی اپنی ہنسی معلوم ہوتی ہے

جہاں قدرت کسی سے پھیر لیتی ہے نظر اپنی

وہیں انسان کی بے مائیگی معلوم ہوتی ہے

یقیں محکم عزائم آہنی سعی و عمل پیہم

انہیں سے آدمی کی زندگی معلوم ہوتی ہے

کمینے رخ بدلتے ہیں ہوا پر تو کمینے ہیں

شریفوں میں یہ کمزوری بری معلوم ہوتی ہے

ذرا ٹھہرو مرے آنسو تو پورے خشک ہونے دو

ابھی آنکھوں میں تھوڑی سی نمی معلوم ہوتی ہے

ادھر تو آ ذرا منہ چوم لوں قربان ہو جاؤں

ادائے برہمی بھی کیا بھلی معلوم ہوتی ہے

یہی دل کی لگی کیا جانے کیا کیا رنگ لائے گی

ابھی تو آپ کو اک دل لگی معلوم ہوتی ہے

کسی کا ہر تبسم دل کے حق میں گھاؤ ہے تازہ

پرانی چوٹ بھی ابھری ہوئی معلوم ہوتی ہے

کھلونا ہے دل مجبور الفت ان کے ہاتھوں کا

محبت کی اسی سے سادگی معلوم ہوتی ہے

گھسیٹے جاتے ہیں کانٹوں میں ان کے چاہنے والے

خدا جانے محبت کیوں بری معلوم ہوتی ہے

جبین شوق کا جب رابطہ ہو ان کے قدموں سے

انہیں سجدوں میں شان بندگی معلوم ہوتی ہے

تصرف دید کے قابل ہے کاملؔ چشم ساقی کا

نظر ملتے ہی دنیا دوسری معلوم ہوتی ہے

مأخذ :
  • کتاب : واردات کامل دیوان کامل (Pg. 233)
  • Author : کامل شطاری
  • مطبع : کامل اکیڈمی (1962)
  • اشاعت : 4th

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے