Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

میں ہوں لازم الفت کو مجھ کو لازم الفت ہے

میکش اکبرآبادی

میں ہوں لازم الفت کو مجھ کو لازم الفت ہے

میکش اکبرآبادی

میں ہوں لازم الفت کو مجھ کو لازم الفت ہے

میں ہوں اپنی ضرورت سے مجھ سے میری ضرورت ہے

بعد ہر اک ناکامی کے بڑھتی ہے امید مگر

پہلے تمہارا شکوہ تھا اب اپنی بھی شکایت ہے

تیرے ستم کا کیا شکوہ تیرے کرم کا کیا کہنا

جب بھی دل میں حسرت تھی اب بھی دل میں حسرت ہے

بدلا ہے اے شکوۂ دل کیا معیار تمنا کا

ورنہ جیسی پہلے تھی اب بھی ان کی عنایت ہے

تجھ میں خوئے ستم ہے ہو دل کو کیوں ہے لذت غم

شاید میری طبیعت میں شامل تیری طبیعت ہے

یا غم میں بھی لذت تھی یا لذت میں بھی ہے غم

جس کی محبت راحت تھی اس کا تصور آفت ہے

یا وہ خود بھی میکشؔ تھے یا اب میکشؔ خود ہی نہیں

کس سے شروع الفت تھا کس پہ مآل الفت ہے

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے