Font by Mehr Nastaliq Web

لے گیا دل چھین کر دل دار اپنے ہاتھ سے

میراں شاہ جالندھری

لے گیا دل چھین کر دل دار اپنے ہاتھ سے

میراں شاہ جالندھری

لے گیا دل چھین کر دل دار اپنے ہاتھ سے

مجھ کو گھائل کر گیا وہ یار اپنے ہاتھ سے

میں تو سویا تھا پڑا خواب عدم میں چین سے

خود بہ خود مجھ کو کیا بیدار اپنے ہاتھ سے

فرقت ہمدم میں جینے کا بھروسہ کچھ نہیں

ہائے زخمی کر گیا خونخوار اپنے ہاتھ سے

لگ گئی عشق بتاں کی آگ جس کو اے میاں

پھونک ڈالا اس نے سب گھر بار اپنے ہاتھ سے

گر نہیں منظور تجھ کو وصل اے قاتل مرے

پھیر دے حلقوم پر تلوار اپنے ہاتھ سے

لاش میری دیکھ کر کہنے لگا وہ ترش رو

دفن کر دیں گے اسے سو بار اپنے ہاتھ سے

نبض میری دیکھ کر بولا طبیب رازداں

دے کے دل اس نے لیا آزار اپنے ہاتھ سے

یا معین الدین چشتی بحر غم میں ہوں پڑا

اپنے بندے کو کرو تم پار اپنے ہاتھ سے

میراںؔ شاہ روز حشر کو جام کوثر کا میاں

دیں گے تجھ کو حیدر کرار اپنے ہاتھ سے

مأخذ :
  • کتاب : گلدستۂ میران شاہ (Pg. 19)
  • Author : میران شاہ جالندھری
  • مطبع : حمیدیہ اسٹیم پریس لاہور

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے