ابھی رکھتی نہیں تاثیر وہ آہ و فغاں اپنی
ابھی رکھتی نہیں تاثیر وہ آہ و فغاں اپنی
ہلا پائے جو دل ان کا کہاں وہ داستاں اپنی
نہ جانے کب ترس آئے گا ان کو میری حالت پر
کئے جاتا ہے جو بھی چاہتا ہے آسماں اپنی
میری بربادیوں کی خوب شہرت ہو گئی جگ میں
کرے اب ناز قسمت پر تمہارا آستاں اپنی
جہاں تک پھونکنا چاہو ہو پھونکو سب تمہارا ہے
نہ میرا آشیاں اپنا نہ میری بجلیاں اپنی
لحد میں داغ حسرت میرا میرے ساتھ جائے گا
فرشتے پھوٹ کر روئیں سنیں گر داستاں اپنی
جمع خاطر رکھو تم حشر میں بھی سرخ رو ہو گے
نہیں کھولوں گا محشر میں میری جاں میں زباں اپنی
تمہاری ہی نظر سے ہے بھرم دونوں جہانوں میں
نظر مت پھیر لینا مجھ سے میرے مہرباں اپنی
کہوں کیسے یہ کس کے ہاتھ دل نیں زخم کھائے ہیں
مزملؔ ان کی رسوائی میں ہیں رسوائیاں اپنی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.