Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مصروف شکر نعمت پیر مغاں رہوں

مضطر خیرآبادی

مصروف شکر نعمت پیر مغاں رہوں

مضطر خیرآبادی

مصروف شکر نعمت پیر مغاں رہوں

اللہ مجھ کو یوں ہی پلائے جہاں رہوں

زیر زمیں رہوں کہ تہہ آسماں رہوں

اے جستجوئے یار بتا میں کہاں رہوں

ظالم یہ بزم حسن کا اچھا رواج ہے

تو شمع ہو کے بھی نہ جلے میں تپاں رہوں

شکلوں سے رسم رشک رقابت فضول ہے

ہستی جب ایک ہی ہے تو کیوں بد گماں رہوں

بن جائیں مری طرز وفا کی کہانیاں

ایسا مٹا کہ صاحب نام و نشاں رہوں

آب حیات پی کے خضر کیا یہاں رہے

میں ٹھان لوں تو کچھ نہ پیوں اور یہاں رہوں

اے چشم یار موت کا پہلو بچا کے تو

ایسی نگاہ ڈال کہ میں نیم جاں رہوں

مضطرؔ وجود ذات نے گھر تک بھی لے لیا

جب خود وہ ہر جگہ ہے تو اب میں کہاں رہوں

مأخذ :
  • کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 75)
  • مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
  • اشاعت : First

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے