Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

انہیں عاشق کہا کرتے ہیں جو بے موت مرتے ہیں

صفی اورنگ آبادی

انہیں عاشق کہا کرتے ہیں جو بے موت مرتے ہیں

صفی اورنگ آبادی

انہیں عاشق کہا کرتے ہیں جو بے موت مرتے ہیں

نہیں معلوم پہلے یہ کنائے کس نے برتے ہیں

سنورتا دیکھ کر ان کو مجھے ارمان ہوتا ہے

الٰہی اس طرح میرے مقدر کب سنورتے ہیں

کسی کے دل سے ہم اترے تو سمجھے چڑھ بھی جائیں گے

کریں کیا فکر دریا بھی تو چڑھتے ہیں اترتے ہیں

کہاں وہ درد جو ہوتا ہے اہل اللہ کے دل میں

کہاں وہ نالہ جس سے عرش کے پائے ادھڑتے ہیں

جو ان کے کان بھرتے ہیں ہمارے زخم کیوں بھرتے

مثل مشہور ہے سب لوگ بھرتوں ہی کو بھرتے ہیں

مزا کیسا نہ دیں گے دھمکیاں ترک محبت کی

ڈراتے ہیں صفیؔ کو اپنے سائے سے جو ڈرتے ہیں

مأخذ :
  • کتاب : گلزار صفی (Pg. 104)
  • Author : صفیؔ اورنگ آباد
  • مطبع : گولڈن پریس، حیدرآباد (1987)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے