Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہم نے سوچا تھا کچھ فیصلہ اور ہے

سید امجد حسین

ہم نے سوچا تھا کچھ فیصلہ اور ہے

سید امجد حسین

MORE BYسید امجد حسین

    ہم نے سوچا تھا کچھ فیصلہ اور ہے

    ہم نے سمجھا تھا اک حادثہ اور ہے

    اس کے جلسوں میں کچھ بھی ہمارا نہیں

    ہم ہی شامل ہیں پر فیصلہ اور ہے

    جس نے لوٹا ہے اس کو ہی اختیار

    ہم سے بولا گیا مسئلہ اور ہے

    ہم نے چاہا تھا اک سلسلہ خیر کا

    ان کے مطلب کا اک سلسلہ اور ہے

    ہم نے مانگی تھی روٹی ملی تالیاں

    یہ سیاست ہے اس کا نشہ اور ہے

    ہم سمجھتے رہے تھے مسیحا جسے

    آج وہ کہہ رہا واسطہ اور ہے

    ہم ہی ٹھہرے گنہ گار ہر بار کیوں

    فیصلے کا تمہارا قلعہ اور ہے

    لوگ بھوکے ہیں بچے ہیں بے حال پر

    ان کی تقریر میں مدعا اور ہے

    امجدؔ اس دور میں بولتا کیوں نہیں

    اس کے لہجے میں اب فاصلہ اور ہے

    امجدؔ آواز دیتا رہا بھیڑ میں

    سب نے سمجھا کہ اک مسخرہ اور ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے