ہم نے سوچا تھا کچھ فیصلہ اور ہے
ہم نے سوچا تھا کچھ فیصلہ اور ہے
ہم نے سمجھا تھا اک حادثہ اور ہے
اس کے جلسوں میں کچھ بھی ہمارا نہیں
ہم ہی شامل ہیں پر فیصلہ اور ہے
جس نے لوٹا ہے اس کو ہی اختیار
ہم سے بولا گیا مسئلہ اور ہے
ہم نے چاہا تھا اک سلسلہ خیر کا
ان کے مطلب کا اک سلسلہ اور ہے
ہم نے مانگی تھی روٹی ملی تالیاں
یہ سیاست ہے اس کا نشہ اور ہے
ہم سمجھتے رہے تھے مسیحا جسے
آج وہ کہہ رہا واسطہ اور ہے
ہم ہی ٹھہرے گنہ گار ہر بار کیوں
فیصلے کا تمہارا قلعہ اور ہے
لوگ بھوکے ہیں بچے ہیں بے حال پر
ان کی تقریر میں مدعا اور ہے
امجدؔ اس دور میں بولتا کیوں نہیں
اس کے لہجے میں اب فاصلہ اور ہے
امجدؔ آواز دیتا رہا بھیڑ میں
سب نے سمجھا کہ اک مسخرہ اور ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.