Font by Mehr Nastaliq Web

پریم کی آگ میں ایسے جل

طفیل ہشیارپوری

پریم کی آگ میں ایسے جل

طفیل ہشیارپوری

پریم کی آگ میں ایسے جل

ماتھے پر بھی پڑے نہ بل

دکھ اور سکھ کی بات نہ چھیڑ

دکھ سکھ ہے کرموں کا پھل

جیون آخر سپنا ہے

کیا کٹیا کیا شیش محل

پریم کی اگنی میں اک دن

آنسو بھی جاتے ہیں جل

برہا میں بن جاتا ہے

سال سال کا اک اک پل

جو کرنا ہے کر لے آج

آج نہ پھر آئے گی گل

ہونی ہو کر رہتی ہے

سوچ نہ اس کا کوئی حل

پریم کی راہ میں کانٹے ہیں

تو پھولوں سے بھی کومل

میں بن باسی دکھیارا

رک جا میرے ساتھ نہ چل

روپ رنگ پر ناز نہ کر

جائے گا یہ سورج ڈھل

ہونا چاہے تو جو امر

پی لے پریم کا گنگا جل

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے