Font by Mehr Nastaliq Web

مہرباں ہو کر وہ شوخ پر عتاب آنے کو ہے

آزاد

مہرباں ہو کر وہ شوخ پر عتاب آنے کو ہے

آزاد

MORE BYآزاد

    مہرباں ہو کر وہ شوخ پر عتاب آنے کو ہے

    بن کے تارہ آنکھ کا آج آفتاب آنے کو ہے

    آج کوٹھے پر وہ مست پر شباب آنے کو ہے

    اوج چرخ دلبری پر ماہتاب آنے کو ہے

    پھر زیادہ شیخ پر ذکر شراب آنے کو ہے

    داغ دینے کے لیے سیخ کباب آنے کو ہے

    کیا تماشہ ہے کہ دریا تک ہے محو چشم یاد

    ساغر جمشید بن کر ہر حجاب آنے کو ہے

    کس قیامت کا ہے کل بیکل کو تیرے سامنا

    دل کی کل جانے کو ہے جان پر عذاب آنے کو ہے

    کس سے دوں تشبیہ میں اس کے پر نور کو

    تکیہ زانوں کی خاطر آفتاب آنے کو ہے

    پھر خرابات آشناؤں کی خرابی آئے گی

    مے کدہ میں جان ہر خانہ خراب آنے کو ہے

    حد سے گذری انتظاری دور کر ساقی گزک

    دل جلا جاتا ہے یہ سن کر کباب آنے کو ہے

    عمر ہی ان کی ہے کیا آزادؔ کیا جانیں وہ ظلم

    ہے ابھی سن ان کا شباب آنے کو ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے