Font by Mehr Nastaliq Web

دل جگر کو آشنائے درد الفت کر دیا

عبدالہادی کاوش

دل جگر کو آشنائے درد الفت کر دیا

عبدالہادی کاوش

دل جگر کو آشنائے درد الفت کر دیا

اک نگاہ ناز نے سامان راحت کر دیا

ڈھونڈھتا پھرتا تھا تجھ کو جابجا اے یار میں

وہ پلائی تو نے مجھ کو راز وحدت کر دیا

چشم نرگس کا اشارہ پا کے ہم نے اے صنم

خون دل خون تمنا خون حسرت کر دیا

وقف ہر اک سانس کر دی ذکر جاناں کے لئے

دل کی دھڑکن کو ہم آہنگ الفت کر دیا

دیکھیے تو ہر طرف رنگینیاں ہیں حسن کی

زندگی کو عشق نے آغوش جنت کر دیا

دیکھتے ہی دیکھتے گم ہو گئی کل کائنات

ہر تصور ہم نے کاوشؔ وقف صورت کر دیا

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے