Font by Mehr Nastaliq Web

کیا کرتے ہیں گھر بیٹھے ہی درشن ان کے جوبن کا

آغا محمد داود

کیا کرتے ہیں گھر بیٹھے ہی درشن ان کے جوبن کا

آغا محمد داود

کیا کرتے ہیں گھر بیٹھے ہی درشن ان کے جوبن کا

ملا ہے آئینہ ہم کو سکندر قلب روشن کا

نہ میں کافر نہ میں مومن وہ جانے اور میں جانوں

سر بازار کہہ دوں ڈر نہیں شیخ و برہمن کا

وہی دل میں سمایا ہے میں بھرتا ہوں اسی کا دم

نہ وہ کافر نہ مومن دوست ہے میرے لڑکپن کا

کہاں سے وہ کہاں آیا عجب کچھ رنگ دکھلایا

تماشہ دیکھنے آیا جہاں میں اپنے گلشن کا

سراغ اس کا نہیں ملتا کہاں ہے یار ہرجائی

دھواں چھایا ہوا ہے ہر گلی میں آہ و شیون کا

کوئی سمجھے تو کیا سمجھے کوئی دیکھے تو کیا دیکھے

کہ یہ سینہ مرا گنجینہ ہے اس شوخ پر فن کا

پس دیوار جاناں دفن کرنا صحوؔ مضطر کو

کہ پہلو میں دل مضطر ہے کشا ان کی چتون کا

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے