Font by Mehr Nastaliq Web

گندم کو کھا کے رضواںؔ ہیں ایسے حال میں ہم

عزیزالدین رضواں قادری

گندم کو کھا کے رضواںؔ ہیں ایسے حال میں ہم

عزیزالدین رضواں قادری

گندم کو کھا کے رضواںؔ ہیں ایسے حال میں ہم

پہلے عروج پر تھے اب ہیں زوال میں ہم

دونوں کے دو گھروں میں دونوں کا ہے ٹھکانہ

بیت الحرام میں تم بیت الحلال میں ہم

زاہد میں اور ہم میں ہے فرق صرف اتنا

وہ غیرت میں گم ہے اپنے خیال میں ہم

روحوں کی ماں کہاں ہے اور اس کا نام کیا ہے

مدت سے غوطہ زن ہیں ایسے سوال میں ہم

کہتے ہیں خود پرستی ہے خود خدا پرستی

یہ شغل ہے ہمارا ہیں مست حال میں ہم

میکش بنے تو خود کی کرنے لگے تلاوت

رہتے ہیں رات اور دن اپنے وصال میں ہم

ہم اپنی آپ بیتی کس کو سنائیں رضواںؔ

کیا پائے کیا نہ پائے چالیس سال میں ہم

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

نا معلوم

نا معلوم

مأخذ :
  • کتاب : الکبیر

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے