ہم نے در پردہ تجھے ماہ جبیں دیکھ لیا
دلچسپ معلومات
’’بیاضِ قوال، بہارِ قوال‘‘ حصہ دوم کے صفحہ ۲۴؍ پر یہ غزل امیرؔ مینائی سے منسوب ہے۔
ہم نے در پردہ تجھے ماہ جبیں دیکھ لیا
اب نہ کر پردہ کہ اے پردہ نشیں دیکھ لیا
تیرے دیدار کی ہم کو تھی تمنا سو تجھے
لوگ دیکھیں گے وہاں ہم نے یہیں دیکھ لیا
ہم نظر بازوں سے تو چھپ نہ سکا جان جہاں
تو جہاں جا کے چھپا ہم نے وہیں دیکھ لیا
ہم نے دیکھا تجھے آنکھوں کی سیاہ پتلی میں
سات پردوں میں تجھے پردہ نشیں دیکھ لیا
نام مشہور تیرا کون و مکاں میں پایا
لا مکاں کا تجھے کہتے ہیں مکیں دیکھ لیا
عشق پہنچا ہے جہاں عقل نہ پہنچیں گی وہاں
زیر سدرہ ہی رہا روح الامیں دیکھ لیا
تجھ سوا جو ہے سو وہ ہم و گماں ہے بے شک
اب تو انصاف سے لکھ یاں کے تجھے دیکھ لیا
سن کے حق بینی کا مضمون غزل میں مری
اہل تحقیق کہیں گے کہ کہیں دیکھ لیا
پوچھے اس سے کوئی توحید کے مضموں ساقیؔ
جس نے احمد کو احد کے ہی قریں دیکھ لیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.