Font by Mehr Nastaliq Web

ہو گیا لبریز میرے عشق کا پیمانہ اب

حسین احمد شان

ہو گیا لبریز میرے عشق کا پیمانہ اب

حسین احمد شان

ہو گیا لبریز میرے عشق کا پیمانہ اب

آسماں کو چوم لے گی محفل رندانہ اب

چشم مرشد نے پلایا جام وحدت وہ مجھے

جسم کی ہر خواہشوں سے ہو گیا بیگانہ اب

ڈور سے نسبت کی تم نے گتھ دیے ہیں ایسے پر

خواب میں بھی اڑ نہیں سکتا کہیں پروانہ اب

رفتہ رفتہ عشق کا ایسا نشہ چڑھنے لگا

ہو گیا انداز میرا دیکھیے مستانہ اب

آپ آئے خواب میں اور کھل گئی قسمت میری

خوشبوؤں کا بن گیا مرکز مرا کاشانہ اب

آپ کے روضہ کی چادر سے ہوا پانے کے بعد

ہوش میں آنے لگا ہے آپ کا دیوانہ اب

آپ نے دیدار کی ایسی پلائی مے اسے

شانؔ کا مشکل ہوا ہے ہوش میں آ جانا اب

مأخذ :
  • کتاب : Sukhan Waraan-e-Izzat (Pg. 106)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے