Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جلوۂ حسن ازل دیدۂ بینا مجھ سے

جاوید واششٹ

جلوۂ حسن ازل دیدۂ بینا مجھ سے

جاوید واششٹ

جلوۂ حسن ازل دیدۂ بینا مجھ سے

جانے کیا سوچ کے پھر کر لیا پردہ مجھ سے

غم سے احساس کا آئینہ جلا پاتا ہے

اور غم سیکھے ہے آکر یہ سلیقہ مجھ سے

رات پھر جشن چراغاں کے لئے مانگا تھا

موج احساس نے اک پیاس کا شعلہ مجھ سے

میں نے مظلوم کا بس نام لیا تھا لوگو

جانے کیوں ہو گیا برہم وہ مسیحا مجھ سے

میری خواہش پہ ہے موقوف وجود عالم

اور ہے منسوب ازل سے یہ کرشمہ مجھ سے

دل ہوں میں پیار بھرا اور تو نازک دھڑکن

دل کا تجھ سے ہے مگر درد کا رشتہ مجھ سے

بزم یادوں کی سجی گوشۂ دل میں جاویدؔ

پھر وہی تازہ غزل کا ہے تقاضا مجھ سے

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے