Font by Mehr Nastaliq Web

ساقی نے دست جام حقیقت بنا دیا

کلیم

ساقی نے دست جام حقیقت بنا دیا

کلیم

ساقی نے دست جام حقیقت بنا دیا

آنکھیں ملا کے مجھ کو خدا سے ملا دیا

اب جان جائے یا مرے سر پر مصیبت آئے

الفت کی راہ میں قدم آگے بڑھا دیا

سوز نہان عشق کا کیا پوچھتے ہو حال

دل کو کیا کباب جگر کو جلا دیا

اپنا دماغ کیوں نہ ہو عرش عظیم پر

سر خواجہ بزرگ کے در پر جھکا دیا

دیکھا بلا کشان محبت کا اضطراب

اک آہ کی تو عرش بریں کو ہلا دیا

حضرت کا روضہ دیکھ مدینہ کو جا کلیمؔ

ہم نے تجھے بہشت کا رستہ بتا دیا

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے