Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہر سر ہے تیری زلف کا سودا لئے ہوئے

ماہر القادری

ہر سر ہے تیری زلف کا سودا لئے ہوئے

ماہر القادری

ہر سر ہے تیری زلف کا سودا لئے ہوئے

صبح حرم ہے شام کلیسا لئے ہوئے

میری نگاہ عجز تماشہ لئے ہوئے

تھا ہر نظر میں طور کا جلوہ لئے ہوئے

بیمار ہجر نیند قیامت کی سو گیا

آنکھوں میں انتظار کی دنیا لئے ہوئے

او صاحب نظر نگہ یک نگر سے دیکھ

قطرہ بھی ہے حقیقت دریا لئے ہوئے

آیا ہوں آج میں بھی تری جلوہ گاہ میں

دھندلا سا ایک نقش تمنا لئے ہوئے

او بے وفا فریب اور ایسا کھلا فریب

وعدے ہیں اعتبار کی دنیا لئے ہوئے

اے دوست چاک دامن یوسف کا واسطہ

آ جا کبھی تو دست زلیخا لئے ہوئے

ساقی کی چشم مست نے پھر لڑکھڑا دیا

اٹھا تھا لغزشوں کا سہارا لئے ہوئے

ماہرؔ ہے اس کے سامنے کعبہ بھی سجدہ ریز

جو دل ہے عکس گنبد خضریٰ لئے ہوئے

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے