Font by Mehr Nastaliq Web

کیوں نہ مایوس مرا ذوق فراواں ہو جائے

سیماب اکبرآبادی

کیوں نہ مایوس مرا ذوق فراواں ہو جائے

سیماب اکبرآبادی

کیوں نہ مایوس مرا ذوق فراواں ہو جائے

آدمی کی ہے یہ معراج کہ انساں ہو جائے

عالم قدس یہی عالم امکاں ہو جائے

کاش انسان کو انسان کا عرفاں ہو جائے

عیش دنیا کی طرف اس کی نظر کیوں اٹھے

ایک آنسو ہی جسے دولت داماں ہو جائے

سادگی حسن کی ممکن ہے پریشاں نہ کرے

عشق کی شان یہی ہے کہ پریشاں ہو جائے

میں بلاؤں تو ہو تنگ اس پہ بساط کونین

اور خود چاہے تو محفوظ رگ جاں ہو جائے

دل کا انجام بہر حال فنا ہے سیمابؔ

ہے جو بجھنے میں تکلف تو فروزاں ہو جائے

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے