Font by Mehr Nastaliq Web

ہوئے جدائی سے تیری بے خود تجھے ہمارا خیال کیا ہے

نا معلوم

ہوئے جدائی سے تیری بے خود تجھے ہمارا خیال کیا ہے

نا معلوم

ہوئے جدائی سے تیری بے خود تجھے ہمارا خیال کیا ہے

اسی تمنا میں مٹ گئے ہم کبھی نہ پوچھا کہ حال کیا ہے

مجھے جو آزردہ دیکھا اک دن تو یہ تبسم سے بولا کمسن

کریں گے پورا جو ہوگا ممکن بتا دے تیرا سوال کیا ہے

کہا جو میں نے کہ ہائے ظالم مرا میں فرقت میں تیرے اس دم

تو بولا مرتا ہے ایک عالم تمہیں مرے تو کمال کیا ہے

قرار دیکھا نہ بحر و بر کو زوال ہے شمس اور قمر کو

یہ فکر ہے ہر ملک بشر کو فلک ستم گر کی چال کیا ہے

نہ عقل ایسی نہ ہوش ایسا نہ کام اپنا سخنوری کا

وہ دست قدرت سے لکھ رہا ہے اثر تمہاری مجال کیا ہے

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے