نگاہ یار مد مستی میں بھی ہشیار کیسی ہے
نگاہ یار مد مستی میں بھی ہشیار کیسی ہے
مرا دل چھین لینے کے لئے تیار کیسی ہے
ادا سے پھیر کر خنجر گلے پر یوں لگے کہنے
شہید ناز بتلاؤ کہ اس میں دھار کیسی ہے
جگر میں چھا گئی پہلو میں کس کے دل میں جا تڑپی
غضب کی چلبلی چنچل نگاہ یار کیسی ہے
ابھی نکلا ہے دم ٹھہرو کسی سے مل تو لینے دو
ابھی سے لے کے چلنے کی یہ مارا مار کیسی ہے
وہ ہم کو ذبح کرتے ہیں ہم ہی سے پوچھتے ہیں یوں
ذرا صاحب بتا دینا مری تلوار کیسی ہے
قضا بھی صدقے ہوتی ہے نگاہ تیر قاتل کے
شہادتؔ سر کٹانے کے لئے تیار کیسی ہے
- کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 20)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.