برو اے زاہد و دعوت مکنم سوئے بہشت
کہ خدا در ازل از بہر بہشتم نسرشت
اے زاہد جا اور مجھے جنت کی دعوت نہ دے
اس لئے کہ خدا نے مجھے ازل میں جنت کے لئے نہیں بنایا ہے
یک جو از خرمن ہستی نتواند برداشت
ہر کہ در راہ فنا و رہ حق دانہ نکشت
وجود کے کھلیان سے ایک جو بھی حاصل نہ کر سکے گا
جس نے فنا کے راستےاور حق کے راستہ میں ایک دانہ نہیں دیا
تو و تسبیح و مصلیٰ و رہ زہد و ورع
من و مے خانہ و ناقوس و رہ دیر و کنشت
تو ہے اور تسبیح اور جائے نماز اور پرہیزگاری اور تقوے کا راستہ
میں ہوں اور میخانہ اور ناقوس اور بت خانہ اور آتش خانہ کا راستہ
منعم از مے مکن صوفیٔ صافی کہ حکیم
در ازل طینت ما را بہ مے صاف سرشت
اے خالی صوفی مجھے شراب سے نہ روک اس لیے کہ حکمت والے نے
ازل میں ہمارا خمیر صاف شراب سے گوندھا ہے
صوفیٔ صاف بہشتی نبود زاں کہ چو من
خرقہ در مے کدہا رہن مے ناب نہشت
خالی صوفی بہشتی نہیں ہو سکتا ہےاس لیے اس نے میری طرح
شراب خانوں میں خالص شراب میں گدڑی کو رہن نہیں کیا ہے
لذت از حور بہشت و لب حوضش نبود
ہر کہ او دامن دل دار خود از دست بہشت
حوربہشتی کی لذت اور حوض کا کنارہ اس کو حاصل نہ ہوگا
جس نے اپنے محوب کا دامن ہاتھ سے چھوڑ دیا
حافظاؔ لطف حق ار با تو عنایت دارد
باش فارغ ز غم دوزخ و شادی و بہشت
اے حافظؔ اگر اللہ کی مہربانی کی تجھ پر عنایت ہو
دوزخ کے غم اور جنت کی خوشی سے بے نیاز ہو جا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.