اے کہ انیس من توئی بے تو بسر نمی شود
یار و جلیس من توئی بے تو بسر نمی شود
تو ہی میرا ساتھی ہے، میں تیرے بغیر نہیں رہ سکتا
تو ہی میرا دوست اور میرا ساتھی ہے، میں تیرے بغیر نہیں رہ سکتا
از تو جفا ہمی رسد بوئے وفا ہمی رسد
در ہمہ جا ز نیک و بد بے تو بسر نمی شود
تو مجھ پر جفا بھی کرتا ہے، تو مجھ سے وفا بھی نبھاتا ہے
جو بھی اچھا اور برا ہے تو ہے، میں تیرے بغیر نہیں رہ سکتا
ساقی عارفاں توئی محرم عاشقاں توئی
ہمدم بے دلاں توئی بے تو بسر نمی شود
تو ہی ساقی عارف اور تو ہی عاشقوں کا رازدار ہے
پریشان حال لوگوں کا توہی ساتھی ہے، میں تیرے بغیر نہیں رہ سکتا
جان من و یار من دولت پایدار من
باغ من و بہار من بے تو بسر نمی شود
تو میری جان، میرا دوست اور میری پایدار دولت ہے
تو میرا باغ اور تو ہی میری بہار ہے، میں تیرے بغیر نہیں رہ سکتا
بستہ لبم دریں زماں اے شہ ملک جاوداں
محرم دلنواز من بے تو بسر نمی شود
اے ملک جاوداں کے بادشاہ میں نے اپنی زبان بند کرلی ہے
تو ہی میرا بہترین رازداں ہے، میں تیرے بغیر نہیں رہ سکتا
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 259)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.