Sufinama
Kabir's Photo'

کبیر

1440 - 1518 | لہرتارا, بھارت

پندرہویں صدی کے ایک صوفی شاعر اور سنت جنہیں بھگت کبیر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کبیر اپنے دوہے کی وجہ سے کافی مشہور ہیں، انہیں بھگتی تحریک کا سب سے بڑا شاعر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

پندرہویں صدی کے ایک صوفی شاعر اور سنت جنہیں بھگت کبیر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کبیر اپنے دوہے کی وجہ سے کافی مشہور ہیں، انہیں بھگتی تحریک کا سب سے بڑا شاعر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

کبیر کی ساکھی

289
Favorite

باعتبار

کبیر سنگت سادھ کی ہرے اور کی بیادھی

سنگت بری اسادھ کی آٹھو پہر اپادھی

سنگتی بھئی تو کیا بھیا ہردا بھیا کٹھور

نو نیجا پانی چڑھئے تؤ نہ بھیجئے کور

جب میں تھا تب گرو نہیں اب گرو ہے ہم ناہیں

پریم گلی اتی سانکری تا میں دو نہ سمانہی

آٹھ پہر چونسٹھ گھڑی میرے اور نہ کوے

نینا ماہیں تو بسے نیند کو ٹھور نہ ہوئے

سکھیا سب سنسار ہے کھاوئے او سووے

دکھیا داس کبیرؔ ہے جاگئے او روئے

پریتم کو پتیاں لکھوں جو کہں ہوئے بدیس

تن میں من میں نین میں تا کو کہا سندیس

رام بلاوا بھیجیا دیا کبیراؔ روئے

جو سکھ سادھو سنگ میں سو بیکنٹھ نہ ہوئے

پریم بنا دھیرج نہیں برہ بنا بیراگ

ستگرو بن جاوئے نہیں من منسا کا داغ

جو آوے تو جائے نہں جائے تو آوے نانہں

اکتھ کہانی پریم کی سمجھی لیہُ من ماہں

ایک سیس کا مانوا کرتا بہُتک ہیس

لنکاپتی راون گیا بیس بھجا دس سیس

پرینم چھپایا نا چھپے جا گھٹ پرگھٹ ہوئے

جو پے مکھ بولئے نہیں تو نین دیت ہیں رویے

آیا بگولہ پریم کا تنکا اڑا اکاس

تنکا تنکا سے ملا تنکا تنکے پاس

آیا پریم کہاں گیا دیکھا تھا سب کوئے

چھن روئے چھن میں ہنسے سو تو پریم نہ ہوئے

میرا من تو تجھ سے تیرا من کہں اور

کہہ کبیر کیسے بنئے ایک چت دئ ٹھور

سو دن کیسا ہویگا گرو گہینگے بانہی

اپنا کری بیٹھاوہیں چرن کنول کی چھانہی

سادھن کے ستسنگ تیں تھرہر کانپئے دینہ

کبھہوں بھاؤ کُبھاؤ تیں مت مٹ جائے سنیہ

پریم تو ایسا کیجیے جیسے چند چکور

گھینچ ٹوٹی بھئں ماں گرے چتوے واہی اور

دھرتی عنبر جایں گیں بنسیں گے کیلاس

ایکمیک ہوئ جاینگیں تب کہاں رہیں گے داس

سبئے رساین میں کیا پریم سمان نہ کوے

رتی اک تن میں سنچرے سب تن کنچن ہوئے

کبیرؔ پیالہ پریم کا انتر لیا لگائے

روم روم میں رمی رہا اور عمل بیا کھاے

انراتے سکھ سوونا راتے نیند نہ آئے

جیو جل ٹوٹے ماچھری تلفت رین بہاے

جب لگی مرنے سے جرے تب لگی پریم نانہیں

بڑی دور ہے پریم گھر سمجھی لیہُ من ماہں

کبیرؔ جنتر نہ باجئی ٹوٹی گیا سب تار

جنتر بچارہ کیا کرے چلا بجاونہار

گھاٹہی پانی سب بھرے اوگھٹ بھرے نہ کوے

اوگھٹ گھاٹ کبیرؔ کا بھرے سو نرمل ہوے

یہ جیو آیا دور تیں جانا ہے بہو دور

بچ کے باسے بسی گیا کال رہا سر پور

داس دکھی تو ہری دکھی آدی انت تہں کال

پلک ایک میں پرگٹ ہوے چھن میں کرئے نہال

جب لگ کتھنی ہم کتھی دور رہا جگدیس

لو لاگی کل نا پرئے اب بولت نہ حدیث

سب آئے اس ایک میں ڈار پات پھل پھول

اب کہو پاچھے کیا رہا گہی پکڑا جب مول

انکھین تو جھانئیں پری پنتھ نہار نہار

جبھیا تو چھالا پرا نام پکار پکار

مریے تو مری جائیے چھٹی پرئے جنجار

ایسا مرنا کو مرے دن میں سو سو بار

پریم بھاؤ اک چاہئیے بھیش انیک بناے

بھاوے گرہ میں باس کر بھاوے بن میں جائے

سب کچھو گرو کے پاس ہے پئیے اپنے بھاگ

سیوک من سے پیار ہے نسو دن چرنن لاگ

اتم پریت سو جانئے ستگرو سے جو ہوئے

گنونتا او دربیہ کی پریتی کرے سب کوئے

دیکھت دیکھت دن گیا نس بھی دیکھت جائے

برہن پیہ پاوئے نہیں بیکل جئے گھبرائے

پتبرتا ببھیچارنی ایک مندر میں باس

وہ رنگ راتی پیو کے یہ گھر گھر پھرئے اداس

لب لاگی تب جانئے چھوٹی کبھوں نہی جائے

جیوت لو لاگی رہئے موئے تہنہی سماے

کبیرؔ ریکھ سندر ارو کاجر دیا نہ جائے

نینن پریتم رمی رہا دوجا کہاں سماے

بن پانون کی راہ ہے بن بستی کا دیس

بنا پنڈ کا پروش ہے کہے کبیرؔ سندیس

پریتی جو لاگی گھُلی گئ پیٹھی گئی من ماہی

روم روم پیو پیو کرئے مکھ کی سردھا نانہیں

جا گھٹ پریم نہ سنچرے سو گھٹ جانو سمان

جیسے کھال لوہار کی سانس لیت بن پران

آسے پاسے جو پھرئے نپٹ پساوے سوے

کیلا سے لاگا رہئے تا کو بکھن نہ ہوئے

کبیر گرو سب کو چہیں گرو کو چہیں نہ کوے

جب لگ آس سریر کی تب لگ داس نہ ہوے

پییا جاہے پریم رس راکھا چاہئے مان

ایک میان میں دو کھڑگ دیکھا سنا نہ کان

نینوں کی کری کوٹھری پتلی پلنگ بچائے

پلکوں کی چک ڈاری کئے پیا کو لیا رجھائے

برہا برہا مت کہوں برہا ہے سلطان

جا گھٹ برہ نہ سنچرے سو گھٹ جان مسان

سیوک کتا گرو کا موتیا وا کا ناؤں

ڈوری لاگی پریم کی جت کھینچے تت جاو

میرا سانئی ایک تو دوجا اور نہ کوے

دوجا سانئی تو کروں جو کل دوجو ہوئے

میں ابلا پیو پیو کروں نرگن میرا پیو

سن سنیہی گرو بنو اور نہ دیکھوں جیو

باسر سکھ نہی رین سکھ نا سکھ سپنے ماہں

ست گرو سے جو بیچھُرے تن کو دھوپ نہ چھانہی

پریم بکتا میں سنا ماتھا ساٹے ہاٹ

بوجھت بلمب نہ کیجیے تت چھن دیجئے کاٹ

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے