Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

آغوش پر اشعار

میری پہلی پرورش تقدیس کی آغوش میں

قدسیوں کے سر بھی کاملؔ میرے آگے خم رہے

کامل شطاری

نیند آ آ کر اچٹ جاتی ہے تیری یاد میں

تار بستر نشتر آغوش ہے تیرے بغیر

سیماب اکبرآبادی

ہیں صدقے کسے آج پیار آ گیا

یہ کون آ گیا میرے آغوش میں

ریاض خیرآبادی

کبھی آسیؔ سے ہم آغوش نہ دیکھا تجھ کو

اثر جذبۂ دل اہل محبت بھی نہیں

آسی غازیپوری

یوں ہوئی روح کو محسوس محبت اس کی

جیسے آغوش میں دریا کے سمندر اترا

مظفر وارثی

مجھ کو تنہا دیکھنے والے نہ سمجھیں راز عشق

میری تنہائی کے لمحے یار کے آغوش ہیں

فنا بلند شہری

میں غش میں ہوں مجھے اتنا نہیں ہوش

تصور ہے ترا یا تو ہم آغوش

بیدم شاہ وارثی

ہوش کی باتیں وہی کرتا ہے اکثر ہوش میں

خود بھی جو محبوب ہو محبوب کی آغوش میں

عزیز وارثی دہلوی

کہیں ناکام رہ جائے نہ ذوق جستجو اپنا

عدم سے بھی خیال یار ہم آغوش ہو جانا

افقر موہانی

آپ کی تصویر ہر دم دل سے ہم آغوش ہے

یعنی وہ بے ہوش ہوں قربان جس پر ہوش ہے

حیرت شاہ وارثی

رات دن انگڑائیاں وہ لیں میری آغوش میں

جن حسینوں کے لبے پیدا یہ انگڑائی ہوئی

ریاض خیرآبادی

صورت ہستی میں پھر دیکھیں گے شکل رفتگاں

اب تلک آئینہ ہم آغوش خاکستر رہا

شاہ نصیر

کس طرح نہ پہلو میں رقیبوں کو جگہ دے

آغوش میں ہر سنگ کے ہوتا ہے شرر بھی

عرش گیاوی

دیجبے ان کو کنار آرزو پر اختیار

جب وہ ہوں آغوش میں بے دست و پا ہو جائیے

سیماب اکبرآبادی

نہ ہوگا ہمارا ہی آغوش خالی

کچھ اپنا بھی پہلو تہی پائیے گا

جگر مرادآبادی

دنیائے‌ ہوس میں زندگانی گزری

آغوش بہار میں جوانی گزری

ضبط سیتا پوری

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

متعلقہ موضوعات

بولیے