Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

احساس پر اشعار

اب تو یہ بھی نہیں رہا احساس

درد ہوتا ہے یا نہیں ہوتا

جگر مرادآبادی

اپنے رستے ہوئے زخموں پہ چھڑک لیتا ہوں

راکھ جھڑتی ہے جو احساس کے انگاروں سے

مظفر وارثی

جلوہ جو ترے رخ کا احساس میں ڈھل جائے

اس عالم ہستی کا عالم ہی بدل جائے

فنا بلند شہری

اک بعد خیالی سے ہٹ کر غم فرقت کیا

مفلوج نہ ہونے دو احساس معیت کو

کامل شطاری

احساس کے میخانے میں کہاں اب فکر و نظر کی قندیلیں

آلام کی شدت کیا کہئے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے

ساغر صدیقی

جب چاہنے والے ختم ہوئے اس وقت انہیں احساس ہوا

اب یاد میں ان کی روتے ہیں ہنس ہنس کے رلانا بھول گئے

کامل شطاری

محسوس یہ ہوا مجھے احساس غم کے ساتھ

میں اس کے دم کے ساتھ ہوں، وہ میرے دم کے ساتھ

کامل شطاری

اب اس منزل پہ پہنچا ہے کسی کا بے خود الفت

جہاں پر زندگی و موت کا احساس یکساں ہے

افقر موہانی

تری طلب تیری آرزو میں نہیں مجھے ہوش زندگی کا

جھکا ہوں یوں تیرے آستاں پر کہ مجھ کو احساس سر نہیں ہے

فنا بلند شہری

اشکوں سے کہیں مٹتا ہے احساس تلون

پانی میں جو گھل جائے وہ پارا نہیں ہوتا

مظفر وارثی

گزر جا منزل احساس کی حد سے بھی اے افقرؔ

کمال بے خودی ہے بے نیاز ہوش ہو جانا

افقر موہانی

دفن ہوں احساس کی صدیوں پرانی قبر میں

زندگی اک زخم ہے اور زخم بھی تازہ نہیں

مظفر وارثی

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

متعلقہ موضوعات

بولیے