Font by Mehr Nastaliq Web

استاد پر اشعار

بھولے گا نہ اے اکبرؔ استاد کا یہ مصرع

ساقی دیے جا ساغر جب تک نہ ہو بے ہوشی

شاہ اکبر داناپوری

جو تمہاری بات ہے ہے وہ زمانہ سے جدا

شوخیاں ایجاد کرتے ہو بڑے استاد ہو

اکبر وارثی میرٹھی

شاعران دہر کو اب ہے پریشانی نصیب

کرتے ہیں استاد اکملؔ جمع دیواں ان دنوں

ابراہیم عاجزؔ

وہی انسان ہے احساںؔ کہ جسے علم ہے کچھ

حق یہ ہے باپ سے افزوں رہے استاد کا حق

عبدالرحمٰن احسان دہلوی

آنکھوں آنکھوں ہی میں کھل جاتے ہیں لاکھوں اسرار

درس الفت کے لیے حاجت استاد نہیں

ولی وارثی

اہل عالم کہتے ہیں جس کو شہنشاہ سخن

میں بھی ہوں شاگرد کوثرؔ اس جگت استاد کا

کوثر خیرآبادی

متعلقہ موضوعات

بولیے