بھولے گا نہ اے اکبرؔ استاد کا یہ مصرع
ساقی دیے جا ساغر جب تک نہ ہو بے ہوشی
جو تمہاری بات ہے ہے وہ زمانہ سے جدا
شوخیاں ایجاد کرتے ہو بڑے استاد ہو
شاعران دہر کو اب ہے پریشانی نصیب
کرتے ہیں استاد اکملؔ جمع دیواں ان دنوں
وہی انسان ہے احساںؔ کہ جسے علم ہے کچھ
حق یہ ہے باپ سے افزوں رہے استاد کا حق
اہل عالم کہتے ہیں جس کو شہنشاہ سخن
میں بھی ہوں شاگرد کوثرؔ اس جگت استاد کا