تپ غم سے مری حالت ہے ابتر دیکھتے جاؤ
تپ غم سے مری حالت ہے ابتر دیکھتے جاؤ
ذرا حال دل بیتاب و مضطر دیکھتے جاؤ
صبا نے کاکل مشکیں کو چھیڑا دوستو لیکن
خفا ہوتا ہے مجھ پر وہ ستم گر دیکھتے جاؤ
تمہارے روئے آتش ناک کی گرمی سے گلشن میں
پسینے میں ہے ڈوبا ہر گل تر دیکھتے جاؤ
کمر بستہ ترے آگے گھڑے ہیں اے مۂ خوبی
گلستاں میں گل و سرو صنوبر دیکھتے جاؤ
ڈبو دیں گے جہاں کو ایک دم میں اپنی موجوں سے
ہے طغیانی پہ بحر دیدۂ تر دیکھتے جاؤ
غلط فہمی ہے لوگوں کی جو کہتے ہیں ہلال اس کو
تمہارا ناخن پا ہے فلک پر دیکھتے جاؤ
نہیں اے ہمدمو واقف ہیں وہ سوز محبت سے
جگر جل کر ہوا یاں مثل اخگر دیکھتے جاؤ
ہزاروں خطرے ہیں اے ہم صفیرو راہ الفت میں
ہے ہرہر گام پر یاں تیغ و خنجر دیکھتے جاؤ
مسیحا ہو کے نفرت کرتے ہو بیمارؔ الفت سے
کوئی دم کا ہے مہماں اس کو دم بھر دیکھتے جاؤ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.