Font by Mehr Nastaliq Web

جو سالک ہے تو اپنے نفس کا عرفان پیدا کر

سیماب اکبرآبادی

جو سالک ہے تو اپنے نفس کا عرفان پیدا کر

سیماب اکبرآبادی

جو سالک ہے تو اپنے نفس کا عرفان پیدا کر

حقیقت تیری کیا ہے پہلے یہ پہچان پیدا کر

جہاں جانے کو سب دشوار ہی دشوار کہتے ہیں

وہاں جانے کا کوئی راستہ آسان پیدا کر

حقیقت کا کہے جو حال کر ایسی زباں پیدا

محبت کے سنیں جو گیت ایسے کان پیدا کر

حدود عالم تکویں میں سب ممکن ہی ممکن ہے

تو نا ممکن کے جھگڑے میں نہ پڑا امکان پیدا کر

الٰہی بھید تیرے اس نے ظاہر کر دیئے سب پر

کہا تھا کس نے تو سیمابؔ کو انسان پیدا کر

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے