ذکی وارثی کے اشعار
خوشی سے وہ ہماری ہر خوشی پامال کر ڈالیں
جہاں تک ہے خوشی ان کی وہاں تک ہے خوشی اپنی
یاس و امید یوں رہیں راہ طلب میں ساتھ ساتھ
چار قدم ہٹا دیا چار قدم بڑھا دیا
یہ غم یہ ہچکیاں یہ اشک پیہم چیز ہی کیا ہیں
بہت ہی ٹھوکریں کھلوائے گی دیوانگی اپنی
نظر افزوزئی شمع تجلی اے زہے قسمت
کہاں بزم جمال ان کی کہاں پروانگی اپنی
وہ ہیں ادھر عتاب میں دل ہے ادھر عذاب میں
ذوق طلب نے کیوں مجھے جلوائے التجا دیا
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere