امیر مینائی کے اشعار
بحر الفت میں نہیں کشتی کا کام
نوح سے کہہ دو یہ طوفاں اور ہے
کہاں کا نالہ کہاں کا شیون سنائے قاتل ہے وقت مردن
قلم ہوئی ہے بدن سے گردن زباں پہ نعرہ ہے آفریں کا
اس نے خط بھیجا جو مجھ کو ڈاک پر ڈاکہ پڑا
یار کیا کرتا نہ تھا میرے مقدر کا جواب
جب قدم رکھا زمیں پر آسماں پر جا پڑا
بارہا ہم نے کیا ہے امتحان کوئے دوست
میں نہ مانوں گا کہ دی اغیار نے ترغیب قتل
دشمنوں سے دوستی کا حق ادا کیونکر ہوا
ہو کے خوش کٹواتے ہیں اپنے گلے
عاشقوں کی عید قرباں اور ہے
درد دل اول تو وہ عاشق کا سنتے ہی نہیں
اور جو سنتے ہیں تو سنتے ہیں فسانے کی طرح
زمیں ہے آسماں بھی اس کے آگے
عجب برتر مدینے کی زمیں ہے
اسی کا ہے رنگ یاسمن میں اسی کی بو باس نسترن میں
جو کھڑکے پتا بھی اس چمن میں خیال آواز آشنا کر
گلشن جنت کی کیا پروا ہے اے رضواں انہیں
ہیں جو مشتاق بہشت جاودان کوئے دوست
بادہ خوار تم کو کیا خورشید محشر کا ہے خوف
چھا رہا ہے ابر رحمت شامیانے کی طرح
نہ کور باطن ہو اے برہمن ذرا تو چشم تمیز وا کر
خدا کا بندہ بتوں کو سجدہ خدا خدا کر خدا خدا کر
پھینک دو خط لکھ کے قاصد سے جو تم بیزار ہو
اڑ کے آئے گا جو ہے میرے مقدر کا جواب
یہی جو سودا ہے مجھ حزیں کا پتا کہاں کوئے نازنیں کا
غبار آسا نہیں کہیں کا نہ آسماں کا نہ میں زمیں کا
پئے گی خوب اے قاتل غضب کا رنگ لائے گی
لگائی ہے جو مہندی پیس اس کو خون بسمل میں
چشمۂ جاری خاصۂ باری گرد سواری باد بہاری
آئینہ داری فخر سکندر صلی اللہ علیہ وسلم
گھر گھر تجلیاں ہیں طلب گار بھی تو ہو
موسیٰ سا کوئی طالب دیدار بھی تو ہو
نہ کور باطن ہو اے برہمن ذرا تو چشم تمیز وا کر
خدا کا بندہ بتوں کو سجدہ خدا خدا کر خدا خدا کر
اٹھے کیا زانوئے غم سے سر اپنا
بہت گزری رہی ہیہات تھوڑی
دور آئے ایسا کوئی امیرؔ اب
احباب پر ہوں احباب عاشق
ایک دن وہ میرے گھر ہے ایک دن وہ اس کے گھر
غیر کی قسمت بھی ہے میرے مقدر کا جواب
ایک دن وہ میرے گھر ہے ایک دن وہ اس کے گھر
غیر کی قسمت بھی ہے میرے مقدر کا جواب
گلشن جنت کی کیا پروا ہے اے رضواں انہیں
ہیں جو مشتاق بہشت جاودان کوئے دوست
ایک دن وہ میرے گھر ہے ایک دن وہ اس کے گھر
غیر کی قسمت بھی ہے میرے مقدر کا جواب
چاٹتی ہے کیوں زبان تیغ قاتل بار بار
بے نمک چھڑکے یہ زخموں میں مزا کیونکر ہوا
ہر صورت مرگ و زیست اپنی ہے جدا
اس لب نے جلایا تھا ادا نے مارا
تم تو آتے ہی قیامت کرتے ہو صاحب بپا
دل میں آتے ہو تو آؤ گھر میں آنے کی طرح
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere